ايک کافر نے بہلول سے کہا اگر تم ميرے تين سوالوں کا جواب دے دو تو ميں مسلمان ہوجاؤں گا۔.
(1) جب ہر کام اللہ کي مرضي سے ہوتا ہے تو تم لوگ انسان کو ذمہ دار کيوںٹہراتے ہوں؟.
(2) جب شيطان آگ کا بنا ہوا ہو تو اس پر آگ کيسے اثر کرے گي؟.
(3) جب تمہيں اللہ تعالي نظر نہيں آتا تو اسے کيوں مانتےہو؟.

بہلول نے اس کے جواب ميں پاس پڑا ہو مٹی کا ڈھيلا اٹھا کر اس کو مارا،کافر
کو بہت غصہ آيا اور اس نے قاضي کي عدالت ميں بہلول کے خلاف مقدمہ دائر
کرديا۔ قاضي نے بہلول دانا کو بلايا اور ان سے پوچھا کہ تم نے کافر کے سوالوں کے
جواب ميں اسے مٹي کا ڈھيلا کيوں مارا؟.

بہلول نے کہا يہ اس کے تينوں سوالوں کا جواب ہے۔

قاضي نے کہا وہ کيسے ؟.

اسکے پہلے سوال کا جواب يہ ہے کہ ميں نے يہ ڈھيلا اللہ کي
مرضي سے اسے مارا ہے تو پھر يہ اس کا ذمہ دار مجھے کيوں ٹہراتا ہے؟.
اس
کے دوسرے سوال کا جواب يہ کہ انسان تو مٹی کا بنا ہے پھر اس پر مٹي کے
ڈھيلے Ù†Û’ کس طرØ+ اثر کيا؟

اس کے تيسرے سوال کا جواب يہ ہےکہ اسے درد نظر
نہیں آتا تو اسے Ù…Ø+سوس کيوں ہوتا ہے۔.

اپنے سوالوں کے جواب سن کر کافر فورا مسلمان ہوگيا۔.

جو لوگ اللہ تعالیٰ کے لیے اپنی زندگی وقف کرديتے ہيں اللہ رب.
العزت ان کی تربيت کرتے ہيں اور کس موقع پر کيا بات کرنی ہے اللہ تعالي انہیں سمجھا ديتا ہے